بہت مشہور شاعر تھا
بہت غزلیں لکھیں اس نے
بہت نظمیں کہیں اس نے
بڑے اشعار کہتا تھا
بہت مشہور شاعر تھا
پڑھا ہو گا بہت تم نے
سنا ہوگا بہت تم نے
بہت الفاظ تھے نادر
بہت سچا سا لہجہ تھا
بہت مشہور شاعر تھا
عجب اک درد تھا اس میں
عجب الجھن میں رہتا تھا
عجب رنگ تھا، عجب خو تھی
ہمیشہ کل میں رہتا تھا
بہت مشہور شاعر تھا
سر محفل جو ہنستا تھا
وہ تنہائی میں روتا تھا
نظم میں خوں رلاتا تھا
نثر میں گدگداتا تھا
بہت مشہور شاعر تھا
بہت مشہور قصہ ہے)
(مگر قصہ تو قصہ ہے
فشارِ خون کا لاوہ
سنا ہے پھٹ گیا کل شب
جو خوں کاغذ پہ بہتا تھا
وہ سچ مچ بہہ گیا کل شب
سنا ہے ۔۔۔۔۔ مرگیا کل شب
!!!بہت مشہور شاعر تھا
- سید عاطف علی
14- مارچ – 2014
Tags:
Sign In
to know Author
- Anonymous